بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوبیٹوں اورتین بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ہمارے والد کا انتقال ہوا ان کے ورثاء میں دوبیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ، بیوہ کا انتقال پہلے ہوچکاہے ،مرحوم کےوالدین کا انتقال پہلے ہوچکاہے ، نوے گز کا ایک مکان ہے اور کچھ نقد  رقم 4800000 روپے ہے، راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسؤلہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم  کا شرعی طریقہ یہ  ہے کہ سب سے پہلے   مرحوم  کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعد  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعداور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعدباقی  کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو7حصوں میں تقسیم کرکےمرحوم کے ہر ایک بیٹے کو2،2حصےاورمرحوم کی ہر ایک  بیٹی کوایک ،ایک حصہ  ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے :

میتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ7  والدین

بیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
22111

یعنی 100روپے میں سے   مرحوم  کے  ہر ایک بیٹے کو28.571 روپے ،اور اس کی ہرایک بیٹی کو14.285روپے  ملیں گے ۔

 نوٹ:4800000روپے میں سے مرحوم کے ہرایک بیٹے کو 1371428.5714 روپے اور اس کی ہرایک بیٹی کو685714.28571 روپے  ملیں گے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں