بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیوہ، ایک بیٹی اور ایک بھائی میں میراث کی تقسیم


سوال

متوفی کی بیٹی ، بھائی اور 2 بیواؤں کا حصہ بتائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم  کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ  کو 16 حصوں میں تقسیم کرکے ایک، ایک حصہ ہر بیوہ کو، 8 حصے بیٹی کو اور  6  حصے بھائی کو ملیں  گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے 6.25% ہر بیوہ کو، 50.00% بیٹی کو اور 37.50% بھائی کو ملے گا۔

نوٹ : یہ تقسیم اس وقت ہے جب کہ متوفی کی وفات کے وقت اس کا کوئی بیٹا یا والدین حیات نہ ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200525

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں