بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیٹے اور دو بیٹیوں کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

 2 بھائی اور 2 بہنیں  ہیں ، اور ترکہ  زمین 40  کٹھے ہیں، کیسے تقسیم کریں گے؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگربھائی بہن سے مراد میت کے بیٹے ،بیٹیاں ہیں اور  میت کے ورثاء میں صرف دو بیٹے   اور دو بیٹیاں ہیں اور کوئی وارث نہیں ہے تو میراث کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلےمیت کےحقوق متقدمہ  یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر میت پر کوئی قرضہ ہو تو اسے  ادا کرنے کے بعد  اگر میت نے کوئی جائز  وصیت  کی ہو تو اسے  ایک تہائی  مال میں نافذ کرنے کے بعد  کل منقولہ و غیر منقولہ ترکہ کو6 حصوں میں تقسیم کرکے 2 حصے ہر ایک بھائی  کو اور ایک حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہوگی:

میت۔۔۔ مسئلہ : 6

بیٹا  بیٹا بیٹیبیٹی
2211

یعنی فیصد کے اعتبار سے 100 رو پے میں سے 33.3333 روپے کر کے ہر ایک بیٹے   کو اور 16.6666 روپے کر کے ہر ایک بیٹی  کو ملیں گے۔

نیز یہ تقسیم اس صورت میں ہے کہ جب میت کے والدین ، دادا، دادی میں سے کوئی موجود نہ ہوں، ورنہ تقسیم اس طرح نہیں ہوگی ،  بصورت دیگر   ورثاء کی مکمل تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں