بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بطن کا مناسخہ


سوال

ایک خاتون کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں تین بیٹے اور ایک بیٹی تھے۔ شوہر اور والدین کا پہلے انتقال ہوگیا تھا۔ پھر ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہوا جن کی اولاد نہیں تھی، ورثاء میں بیوہ، دو بھائی اور ایک بہن تھے ورثاء ان خاتون کا گھر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ شرعی تقسیم بتائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحومہ کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ میں سے  اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد  باقی   کل متروکہ جائیداد  (منقولہ و غیر منقولہ ) کو 70 حصوں میں تقسیم کر کے 26 حصے ہر زندہ بیٹے کو، 13 حصے بیٹی کو اور 5 حصے مرحوم بیٹے کی بیوہ کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے :

میت (خاتون) : 7 / 70

بیٹابیٹابیٹابیٹی
2221
فوت202010

میت (مرحوم بیٹا) : 4/ 20 /10۔۔۔ما فی الید : 2/ 1 ۔۔۔ مضروب : 5

بیوہبھائیبھائیبہن
13
5663

یعنی فیصد کے تناسب سے 37.14 فیصد ہر زندہ بیٹے کو، 18.57 فیصد بیٹی کو اور 7.14 فیصد مرحوم بیٹے کی بیوہ کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100623

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں