ایک خاتون کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں تین بیٹے اور ایک بیٹی تھے۔ شوہر اور والدین کا پہلے انتقال ہوگیا تھا۔ پھر ان کے ایک بیٹے کا انتقال ہوا جن کی اولاد نہیں تھی، ورثاء میں بیوہ، دو بھائی اور ایک بہن تھے ورثاء ان خاتون کا گھر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ شرعی تقسیم بتائیں۔
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحومہ کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ میں سے اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل متروکہ جائیداد (منقولہ و غیر منقولہ ) کو 70 حصوں میں تقسیم کر کے 26 حصے ہر زندہ بیٹے کو، 13 حصے بیٹی کو اور 5 حصے مرحوم بیٹے کی بیوہ کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے :
میت (خاتون) : 7 / 70
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی |
2 | 2 | 2 | 1 |
فوت | 20 | 20 | 10 |
میت (مرحوم بیٹا) : 4/ 20 /10۔۔۔ما فی الید : 2/ 1 ۔۔۔ مضروب : 5
بیوہ | بھائی | بھائی | بہن |
1 | 3 | ||
5 | 6 | 6 | 3 |
یعنی فیصد کے تناسب سے 37.14 فیصد ہر زندہ بیٹے کو، 18.57 فیصد بیٹی کو اور 7.14 فیصد مرحوم بیٹے کی بیوہ کو ملے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100623
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن