بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوبار عقیقہ کرنا


سوال

کیا کسی آدمی نے ایک مرتبہ عقیقہ کیا تو دوبارہ عقیقہ کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

عقیقہ مسنونہ وہی ہے جو عقیقہ کے متعینہ ایام میں کیا جائے، یعنی ساتویں دن ورنہ چودھویں دن، اگر چودھویں دن بھی نہ ہوسکے تو اکیسویں  دن عقیقہ کیا جائے۔ ایک بار عقیقہ ہوجانے کے بعد پھر عقیقہ کرنا احادیث میں منقول نہیں، البتہ ایسا شخص اگر صاحبِ حیثیت ہو تو اسے قربانی کرنی چاہیے، نیز نفلی صدقہ کے طور پر بھی جانور ذبح کر سکتا ہے۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامديةمیں ہے:

" ووقتها بعد تمام الولادة إلى البلوغ، فلا يجزئ قبلها، وذبحها في اليوم السابع يسن، والأولى فعلها صدر النهار عند طلوع الشمس بعد وقت الكراهة ؛ للتبرك بالبكور".

( كتاب الشرب، ٢/ ٢١٣، دار المعرفة)

المنهاج القويم شرح المقدمة الحضرمية  لابن حجر الهيتمي میں ہے:

ووقتها من الولادة" بالنسبة للموسر عندها "إلى البلوغ" فإن أعسر نحو الأب في السبعة لم يؤمر بها إن أيسر بعد مدة النفاس وإلا أمر بها. "ثم" بعد البلوغ يسقط الطلب عن نحو الأب والأحسن حينئذ أنه "يعق عن نفسه" تداركًا لما فات وخبر أنه صلى الله عليه وسلم عق عن نفسه بعد النبوة باطل وإن رواه البيهقي."

( باب الأضحية، فصل: طفي العقيقة"، فصل: "في العقيقة" ، ص: ٣١٠، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں