بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم کا طریقہ


سوال

ایک شخص انتقال کا ہوگیا ہے ، ورثاء میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں،15 مرلے زمین ہے،  اب اس شرعی تقسیم کا طریقہ کیا ہوگا ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مرحوم کے ورثاء  واقعتًا  یہی ہیں اور مرحوم کی بیوہ  اور والدین کا ان کی  زندگی میں انتقال ہوگیا تھا تو  مرحوم  کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ  متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو  تو کل ترکہ سے  قرضہ ادا کرنے کے بعد ، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرکے  باقی کل  منقولہ و غیر منقولہ ترکہ  کو سات حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے دو، دو حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو اور ایک ، ایک حصہ مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

یعنی مثلاً   100 روپے میں سے   28.57 روپے   مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 14.28  روپے  مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں