اگر کوئی شخص لفظ طلاق کو انگلی سے ٹچ کرے اور دل ہی دل میں طلاق دے تو کیا اس شخص کی طلاق واقع ہو جاتی ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ طلاق کا لفظ چھونے یا دل ہی دل میں طلاق دینے سے طلاق نہیں ہوتی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قوله: و ركنه لفظ مخصوص هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة".
(کتاب الطلاق،باب رکن الطلاق،230/3،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101757
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن