”داؤد فیملی تکافل“ میں پیسہ جمع کروانا ٹھیک ہے یا نہیں؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے ”تکافل“ کے عنوان سے جو نظام چلارہے ہیں ، وہ بھی بہت سے مفاسد کی وجہ سے جائز نہیں ہے، لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم
تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا تفصیلی فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
تکافل ماڈل اور اس کی شرعی خرابیاں
پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم
فتوی نمبر : 144212201828
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن