بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داوَر اور حَشَّام نام رکھنا کیسا ہے


سوال

دَاوَر  اور حَشَّام نام رکھنے کا کیا حکم ہے ؟ اس کا مطلب کیا ہے ؟ کیا اسے تبدیل کرنا ضروری ہے ؟

جواب

1۔ دَاوَر کا  معنی    : حاکم  اور   بادشاہ    ۔   

2۔ حشَّام (حا پر زبر  کے ساتھ) کا  معنی : بہت شرمانے والا ،بہت حیا دار   ،  بہت جھجھکنے والا۔

اور اگر سائل  کی مراد  ’’ہشام ‘‘ہے تو یہ   نام رکھنا درست ہے، ’’ہشام‘‘ چھوٹی ہاء(ہ) کے ساتھ لکھا جاتا ہے، یہ نام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ناموں میں سے ہے، اس لیے معنیٰ معلوم ہوئے بغیر بھی یہ نام رکھنا باعثِ برکت ہے۔

  " دَاوَر"  اور "حشّام"   نام رکھنا بھی   درست ہے  ، البتہ اولاد کے حقوق میں سے  ایک بنیادی اور اہم حق یہ ہے کہ والدین ان کا اچھا نام منتخب کریں، کیوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو نام اور ولدیت کے ساتھ پکارا جائے گا،نیز قرآنِ کریم میں بھی اس نام کا  کہیں تذکرہ نہیں ملتا ، لہذا   مذکورہ  نام کے بجائے کوئی دوسرا نام  رکھا جائے، بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ   رضی اللہ عنھم کے ناموں میں سے کسی کے نام پراور بچیوں  کے نام ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر   یا کم از کم اچھے معنی والا عربی  کا کوئی نام رکھ لیجیے۔

نیزہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

مارواه الإمام أبو داودؒ :

"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."

(باب في تغییر الأسماء، ج:4، ص:442، ط:دار الکتاب العربي بیروت)

ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"

وفي المحيط البرهاني:

"روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن."

(كتاب الإستحسان والكراهية، ‌‌الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ج:5، ص:382، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

وفي الفتاوی الهندیه:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة، ج:5، ص:362، ط:دار الفکر بيروت)

فيروز اللغات ميں ہے:

داور۔ (دا۔ور) (ف۔ا۔مذکّر) (1)خدا ئے  تعالی، (2)عادل بادشاہ۔ حاکم ۔ جج۔

(داور، ص:328، ط:فیروز سنز)

القاموس الوحید میں ہے:

حَشَمَ فُلانٌ - حُشُومًا:منقبض ہونا اورشرمانا۔

حَشِمَ - حَشَمًا :(1)  شرمندہ ہونا (2)  ناراض ہونا ۔

(ح۔ش۔م، ص:343، ط:ادارہ اسلامیات)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں