بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دوا کے استعمال سے حیض روکنا


سوال

 کیا عبادت کے لیے  عورت کو دوا  لینا جائز ہے ؟  کہ اس کے ذریعے  عمرہ میں حیض کو روکے،تاکہ وہ 30 دن کے روزے نماز تلاوت قرآن کے ساتھ پورے کرسکے،اور جو بھی وہ چاہے کرسکے ۔

جواب

حیض کا خون بند کرنے کے لیے دوا وغیرہ استعمال کرنا  فی نفسہ شرعا ناجائز تو  نہیں ہے، البتہ بسااوقات طبی لحاظ سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور اس سے ماہواری کے ایام میں بے قاعدگی بھی ہوجاتی ہے،  جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ان ایام میں معذور رکھا ہے، ان دنوں میں نماز روزہ ادا نہ کرنے پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے، نماز معاف ہے، اور روزوں کی قضا دیگر ایام میں کرنی ہوتی ہے،  اور اس طرح کرنے سے عورت کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوتی؛ لہٰذا ایسی مشقت اٹھانے اور تکلف کی ضرورت نہیں ہے، عورت کو چاہیے کہ رمضان میں مخصوص ایام کے دوران روزے چھوڑدے اور پاکی کے دنوں میں ان روزوں کی قضا کرلے،اور فطرت کے مطابق چلے فطرت کے خلاف کام نہ کرے ، ازواج مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن سے بڑھ کر کوئی خاتون عبادت گزار نہیں ہوسکتی ،ان سے اس قسم   کا کوئی فعل ثابت نہیں ۔ البتہ اگر کسی عورت نے  حیض آنے سے پہلے دوا  کھائی جس سے حیض کا خون نہیں آیا تو جب تک خون جاری نہ ہو وہ عورت پاک ہی شمار ہوگی، ان ایام میں نماز پڑھے گی اور روزہ رکھے گی، تلاوت قرآن بھی کرسکتی ہے ،اور عمرہ بھی ادا کرسکتی ہے ۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے اس لنک پر موجود فتوے کو ملاحظہ کیجئے :

ماہواری روکنا


فتوی نمبر : 144408102612

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں