بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کاٹنے والی کی اقتدا کرنا


سوال

لاک ڈاؤن کے باعث گھر پر نماز پڑھتے ہیں، تین لوگ موجود ہیں،  جو امام کھڑا ہوتا ہے اس کی شرعی داڑھی نہیں، آیا جماعت کی نماز ترک کردی جائے؟

جواب

داڑھی منڈوانا یا ایک مشت سے کم رکھنا گناہِ کبیرہ اور حرام ہے، داڑھی منڈوانا یا کترواکر ایک مشت سے کم کرنافسق ہے،  جو شخص داڑھی کاٹ کر ایک مشت سے کم کرے یا مونڈے ایسے شخص کو  امام بنانا مکروہِ  تحریمی ہے، اگرایسا شخص توبہ کرلے تو  پھر جب تک داڑھی ایک مشت نہ ہو جائے اس وقت وہ شخص امامت کا اہل نہیں ہے۔

لہذا مذکورہ صورت میں داڑھی منڈوانے یا ایک مشت سے کم کروانے والےشخص کی اقتدا  کی بجائے کسی باشرع آدمی کو نماز کے لیے آگے کرنا چاہیے، جو اتنی مقدار میں قراءت کرسکتا ہو جس سے فرض نماز ادا ہوسکے۔ البتہ مذکورہ داڑھی کاٹنے والے شخص کی اقتدا میں ادا کی گئی نمازوں کے اعادے کا حکم نہیں ہے، تاہم آئندہ اس کا معمول نہیں بنانا چاہیے۔

جب تک باشرع شخص میسر نہ ہو اس وقت تک اس کی اقتدا کرسکتے ہیں، انفرادی نماز سے بہر حال جماعت بہتر ہے، لیکن گھر کے افراد کو چاہیے کہ وہ ایک مشت داڑھی رکھنے کا اہتمام کریں۔

الدر المختار   میں ہے:

"و أما الأخذ منها وهي دون ذلك كما فعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الأعاجم". (2/418، ط: سعيد)

وفیه أیضاً:

"صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة".و في الشامية:"(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع". (الشامية:1/562، ط: سعيد)

"إمامة الفاسق مکروهة تحریماً". ( الفتاوی الهندیة 1/85 رشيدية)

حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 559):

"قال: فكره لهم التقدم، ويكره الاقتداء بهم تنزيهاً، فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل، وإلا فالاقتداء أولى من الانفراد". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں