بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کاٹنے والے شخص کے پیچھے توبہ سے پہلے اور توبہ کے بعد نماز پڑھنے کا حکم


سوال

آج کل کچھ حافظ داڑھی کٹائے رہتے ہیں تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟  اور اگر وہ توبہ کرلیں تو کیا ان کے پیچھے نماز درست ہوگی ؟

جواب

ایک مشت داڑھی رکھنا شرعاً واجب  ہے اور اس سے کم کرانا یا منڈانا ناجائز اور گناہ ہے اور ایسا شخص  فاسق ہے خواہ  حافظِ  قرآن ہو یا غیر حافظ،  دونوں کے لیے حکم ایک جیسا ہے، لہذا جو شخص داڑھی منڈواتاہو یا شرعی مقدار سے کم داڑھی رکھتاہو ایسے شخص  کوکسی بھی نماز  میں امام بنانااور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، اسی طرح جو  افراد  فقط رمضان کے لیے داڑھی چھوڑ دیتے ہوں اور باقی مہینوں میں داڑھی منڈواتے ہوں ان کی اقتدا میں  بھی تراویح  پڑھنے کا بھی یہی حکم ہے۔ اگر کوئی داڑھی کاٹنے یا مونڈنے والا شخص توبہ کرلے تو جب اس کی داڑھی ایک مشت ہوجائے تب اس کی اقتدا کی جائے۔

"عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، و السواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء".

(الصحیح لمسلم:۱؍۱۲۹، رقم الحدیث:۵۶- (۲۶۱)، کتاب الطهارة، باب خصال الفطرة، ط:البدر- دیوبند)

"الدر المختار "  میں ہے:

"و أما الأخذ منها وهي دون ذلك كما فعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الأعاجم."(٢/ ٤١٨، ط: سعيد)

( الفتاویٰ الهندیة ۱؍۸۵ رشيديه)  میں  ہے:

"إمامة الفاسق مکروهة تحریماً." 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200786

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں