بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو الحجة 1446ھ 03 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

دامادکاساس کی طرف سےقربانی کرنے کاحکم


سوال

کیا داماد ساس کی طرف سے قربانی کر سکتاہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں اگر دامادساس کو بتاکر، یا اس کے کہنے پر اس کی طرف سے  قربانی کرتا ہے تو اس صورت میں قربانی ہوجائے گی، بصورتِ   دیگر  ساس کی واجب قربانی ادا نہ ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"(ومنها) أنه تجزئ فيها النيابة فيجوز للإنسان أن يضحي بنفسه و بغيره بإذنه؛ لأنها قربة تتعلق بالمال فتجزئ فيها النيابة كأداء الزكاة وصدقة الفطر؛ ولأن كل أحد لايقدر على مباشرة الذبح بنفسه خصوصًا النساء، فلو لم تجز الاستنابة لأدى إلى الحرج."

( كتاب التضحية، فصل في انواع كيفية الوجوب، 5/ 67، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611102263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں