بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دادا، دادی، نانا، نانی کی طرف سے قربانی


سوال

 میں اپنے دادا دادی اور نانا اور نانی کی طرف سے قربانی کرسکتا ہوں میں نے پہلے کبھی قربانی نہیں کی اور اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے توفیق عطا فرمائے تو کر لوں؟

جواب

اپنی واجب قربانی کرنے کے بعد اگر آپ دادا، دادی اور نانا نانی کے ایصال ثواب کے لیے قربانی کرنا چاہتے ہیں، تو ایسا کرنا جائز ہے۔ اور اگر ان میں سے کوئی حیات ہے اور آپ ان کی طرف سے واجب قربانی کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان کی اجازت سے ایسا کرنا درست ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 326)

'' وقد صح «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى بكبشين: أحدهما عن نفسه والآخر عمن لم يذبح من أمته»، وإن كان منهم من قد مات قبل أن يذبح''۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 595)

'' الأصل أن كل من أتى بعبادة ما،  له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه؛ لظاهر الأدلة. وأما قوله تعالى :﴿ وَاَنْ لَّيْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى﴾ [النجم: 39] أي إلا إذا وهبه له، كما حققه الكمال، أو اللام بمعنى على كما في : ﴿وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ﴾ [غافر: 52]، ولقد أفصح الزاهدي عن اعتزاله هنا والله الموفق.

(قوله: بعبادة ما) أي سواء كانت صلاةً أو صوماً أو صدقةً أو قراءةً أو ذكراً أو طوافاً أو حجاً أو عمرةً، أو غير ذلك من زيارة قبور الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، والشهداء والأولياء والصالحين، وتكفين الموتى، وجميع أنواع البر، كما في الهندية، ط۔ وقدمنا في الزكاة عن التتارخانية عن المحيط: الأفضل لمن يتصدق نفلاً أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات؛ لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء.'' اهـ.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں