بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کریڈٹ کارڈ بنانے کا حکم


سوال

کریڈٹ کارڈ بنوانا جائز ہے یا ناجائز ؟

جواب

واضح رہےکہ کریڈٹ کارڈ  بنوانا اور اس کا استعمال کرنا ناجائز و حرام ہے کیوں کہ کسی چیز کے جائز اور ناجائز  ہونے کا مدار اس معاہدہ پر ہوتاہے جو فریقین کے درمیان طے پاتا ہے اور مذکورہ  کارڈ جاری کرنے والا  کارڈ جاری کرتے وقت کارڈ ہولڈر سےیہ شرط ِ فاسد لگاتا ہے  کہ اگر مقررہ مدت میں  ادائیگی نہیں کی توپھرمتعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر   سود  ادا کرنا ہوگا اور سود کا لینا اور دینا دونوں حرام ہیں اور اسی طرح سودی معاہدہ کرنا بھی حرام   ہے ،اور اگر بالفرض  کارڈ ہولڈر  اس میں وقت پر ادائیگی کر بھی دے اور سود ادا نہ کرے تب بھی صرف اس معاہدے کی وجہ سے اس کارڈ کا بنوانا اور استعمال کرنا ناجائز و حرام ہوگا ؛اس لیے کہ بوقت ِ معاہدہ ایک غیر شرعی شرط پائی جارہی ہے  اور اگر وہ وقت پر ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے سود ادا کردے تو پھر اس صورت میں اس کی حرمت میں کوئی شبہ نہیں ہوگا،لہذا یہ کارڈ بنانا اور استعمال کرنا ہر حال میں ناجائز اور حرام ہے، چاہے وقت پر ادائیگی کرکے سود ادا نہ کرے یا وقت پر ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں سود ادا کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[مطلب كل قرض جر نفعا حرام].

(قوله: كل قرض جر نفعا حرام) أي ذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرةوإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخيّ لا بأس به ويأتي تمامه."

(کتاب البیوع،فصل فی القرض ،ج:5،ص:166،سعید)

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"‌‌القاعدة الرابعة عشرة: ما حرم أخذه حرم إعطاؤه ..ويقرب من هذا قاعدة: ما حرم فعله حرم طلبه."

(القاعدۃ الرابعۃ  عشرۃ،ص:132،دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں