بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کورٹ سے حاصل شدہ خلع کی شرعی حیثیت


سوال

کورٹ سے خلع کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

خلع بھی دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس کے لیے جانبین یعنی میاں بیوی کی رضا مندی ضروری ہے، اگر عدالت شوہر کی رضامندی (خواہ زبانی ہو یا تحریری) کے ساتھ  خلع کا فیصلہ کرتی ہے یا فیصلہ ہونے کے بعد شوہر اس خلع کے فیصلہ پر قولاً یا فعلاً رضامندی کا اظہار کرتا ہے تو شرعاً ایسا خلع معتبر ہوگا، لیکن اگر عدالت  شوہر کی رضا مندی کے بغیر خلع کا فیصلہ دے دے اور فیصلہ ہونے کے بعد بھی شوہر اس پر (قولاً یا فعلاً) رضامندی کا اظہار نہ کرے تو شرعاً یہ خلع معتبر نہیں ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول".

 (كتاب الطلاق، باب الخلع 3/441، ط: سعيد) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200215

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں