بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چھپ کر موبائل فون پر نکاح کرنے کا حکم


سوال

میں شادی شدہ ہوں اور فیملی کے ساتھ خوش ہوں ،کچھ عرصے سے میری  ایک لڑکی سے  اچھی دوستی ہوگئی ہے ،اب ہم دونوں چاہتے ہیں کہ گھر والوں کو بتائے بغیر  نکاح کرلیں ،تاکہ حلال رشتہ ہوجائے،کیا میں موبائل فون پر کسی دوست سے نکاح کا خطبہ پڑھوا کے دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرسکتا ہوں ؟

جواب

نکاح منعقد ہونے کے لیےشرعًا یہ ضروری ہے کہ مجلسِ  نکاح میں ایجاب و قبول کرنے والے، دو مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں  اس طور پر ایجاب و قبول کرے کہ دونوں گواہان ان کے ایجاب و قبول کو سن لیں،لہذا اگر ایجاب وقبول کی مجلس ایک ہو تو نکاح منعقد ہوگا،اور اگر ایک نہ ہو تو نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ صرف موبائل پر مجلس ایک نہیں ہوگی۔

 شریعتِ مطہرہ نے لڑکی اور لڑکے دونوں، خصوصاً لڑکی کی حیا، اخلاق، معاشرت کا خیال رکھتے ہوئے ولی کے ذریعے نکاح کا نظام رکھا ہے کہ نکاح ولی کے ذریعے کیا جائے، یہی شرعاً، اخلاقاً اور معاشرۃً  پسندیدہ طریقہ ہے، اسی میں دینی، دنیوی اور معاشرتی فوائد ہیں،  لیکن اگر کوئی  عاقل بالغ  لڑکا یا لڑکی  ان فوائد اور پسندیدہ عمل کو ٹھکراکر چھپ  کر  خود ہی شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح کر لے  تو  نکاح درست  ہوجائے گا، لیکن یہ نکاح پسندیدہ طریقہ پر نہیں ہوگا۔ اور غیر کفو میں نکاح ہونے کی صورت میں اولاد ہونے سے پہلے اولیاء کو بذریعہ عدالتی کاروائی کے فسخ کرانے کا حق ہوگا ،اور کفو کا مطلب یہ ہے کہ  لڑکا دین،دیانت، مال ونسب، پیشہ اور تعلیم میں لڑ کی کے ہم پلہ ہو ، اس سے کم نہ ہو، نیز کفاءت میں مرد کی جانب کا اعتبار ہے یعنی لڑکے کا لڑکی کے ہم پلہ اور برابر ہونا ضروری ہے، لڑکی کا لڑکے کے برابر ہونا ضروری نہیں ہے۔نیز  چھپ کر نکاح کرنا مصالح نکاح کے بھی خلاف ہے، شریعت نے  نکاح کے اعلان کے حکم کے ساتھ ساتھ مساجد میں نکاح کی تقریب منعقد کرنے کی ترغیب بھی دی ہے؛ تاکہ اس حلال و پاکیزہ بندھن سے بندھنے والے افراد پر حرام کاری کا الزام لگانے کا موقع کسی کو نہ ملے اور ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آ سکے جو نسلِ انسانی کی بقا کا ذریعہ ہو۔

 سنن ترمذی  میں ہے:

"عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  أعلنوا هذا النكاح،واجعلوه فِی المساجد ..." الحديث.

( أبواب النکاح،باب ما جاء في إعلان النكاح،ج:3،ص:390،رقم :1089ط: مکتبة مصطفى البابي الحلبي مصر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وينعقد) ... (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر."

(كتاب النكاح،قبل مطلب:التزوج بإرسال كتاب،ج:3،ص:9،ط: سعيد )

وفيه ايضاً:

"ومن شرائط الأيجاب والقبول :اتحاد المجلس لو حاضرين وإن طال.

(قوله: لو حاضرين) احترز به عن كتابة الغائب لما في البحر عن المحيط الفرق بين الكتاب والخطاب أن في الخطاب لو قال: قبلت في مجلس آخر لم يجز وفي الكتاب يجوز؛ لأن الكلام كما وجد تلاشى فلم يتصل الإيجاب بالقبول في مجلس آخر فأما الكتاب فقائم في مجلس آخر، وقراءته بمنزلة خطاب الحاضر فاتصل الإيجاب بالقبول فصح. اهـ.ومقتضاه أن قراءة الكتاب في مجلس آخر لا بد منها ليحصل الاتصال بين الإيجاب والقبول، وحينئذ فاتحاد المجلس شرط في الكتاب أيضا، وإنما الفرق هو الكتاب، وإمكان قراءته ثانيا، فلو حذف قوله حاضرين كالنهر لكان أولى،والظاهر أنه لو كان مكان الكتاب رسول بالإيجاب فلم تقبل المرأة ثم أعاد الرسول الإيجاب في مجلس آخر فقبلت لم يصح؛ لأن رسالته انتهت أولا بخلاف الكتابة؛ لبقائها أفاده الرحمتي." اهـ

(كتاب النكاح،مطلب:التزوج بإرسال كتاب،ج:3،ص:14،ط: سعيد)

وفيه ايضاّ:

" وشرط سماع کل من العاقدین لفظ الآخر لیتحقق رضاهما وشرط حضور شاهدین حرّین أو حرّ وحرّتین، مکلفین سامعین قولهما معاً على الأصح ،فاهمين أنه نكاح على المذهب بحر."

(کتاب النکاح،قبیل مطلب:الخصاف کبیر في العلم يجوز الاقتداء به،ج:3،ص:21/22، ط:  سعید) 

وفيه ايضاّ:

"(قوله ولاية ندب) أي يستحب للمرأة تفويض أمرها إلى وليها كي لاتنسب إلى الوقاحة، بحر. وللخروج من خلاف الشافعي في البكر، وهذه في الحقيقة ولاية وكالة."

( فنفذ نكاح حرة مكلفة بلا ) رضا ( ولي ) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا ( وله ) أي للولي (إذا كان عصبةً) ولو غير محرم كابن عم في الأصح، خانية. وخرج ذوو الأرحام والأم وللقاضي (الاعتراض في غير الكفء) فيفسخه القاضي ويتجدد بتجدد النكاح ( ما لم ) يسكت حتى ( تلد منه)".

( كتاب النكاح،باب الولي،ج:3،ص:55/56 ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں