بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چنبل یا سرخ باد یا سوریاسس نامی بیماری کے علاج کے لیے الکحل ملی ہوئی دوا استعمال کرنے کا حکم


سوال

چنبل  یا  سرخ  باد/  سوریاسس  ایک  لا علاج  جلدی  بیماری  ہے ، جس میں جسم کے کسی بھی حصے پر سرخ داغ پڑ جاتے ہیں اور بہت سوزش پیدا کرتے ہیں۔ یہ اپنے آپ ٹھیک بھی ہوجاتے ہیں مگر پھر کسی دوسری جگہ نمودار ہوجاتے ہیں۔ سردیوں میں یہ بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ البتہ اسے دوا، مناسب غذا اور پریشانیوں سے دور رہ کر قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ میں نے یونانی اور الیو پیتھی کی دوائیں استعمال کیں، لیکن فائدہ نہ ہوا۔ ایک ہومیو پیتھی کی دوا ہے جس کے چند قطرے پانی میں ملا کر صبح و شام پینے سے کافی آرام ملتا ہے۔ چند قطروں سے نشہ تو نہیں ہوتا لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ الکحل انگور یا کھجور سے کشید کردہ ہے یا کسی اور جنس سے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں یہ دوا بقدرِ ضرورت استعمال کرسکتا ہوں؟

جواب

الکحل کی دو قسمیں ہیں:

(1)  ایک وہ جو منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سےحاصل کی گئی ہو،  یہ بالاتفاق ناپاک  وحرام ہے، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت ناجائز ہے۔

(2)  دوسری  وہ جو مذکورہ  بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً جو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کی گئی ہو، اس کی خریدوفروخت اور اس کا خارجی استعمال مطلقا جائز ہے، البتہ داخلی استعمال (کھانا، پینا وغیرہ) کا جواز نشہ آور نہ ہونے کے ساتھ مشروط ہوگا۔

دوائی  میں انگور اور کھجور سے حاصل شدہ ایتھائل الکحل کا استعمال حرام ہے،ا س  پر تداوی بالحرام کے شرعی احکام  وشرائط  جاری ہوں گے ،  جب کہ انگور اور کھجور کے علاوہ دیگر ذرائع سے حا صل شدہ ایتھائل الکحل کا استعمال بوقتِ  ضرورت بقدرِ  ضرورت جائز ہے۔

عام طور پر پرفیوم، ادویات ، اور دیگر مرکبات  مثلاً چاکلیٹ  وغیرہ میں جو الکحل استعمال ہوتی ہے وہ انگوریا کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کی جاتی، بلکہ  دیگر اشیاء سے بنائی جاتی ہے، لہذا  سوال میں مذکورہ ہومیو پیتھی دوائی کے بارے میں جب تک  تحقیق سے ثابت  نہ ہوجائے کہ اس  میں  پہلی قسم (منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب )سے حاصل شدہ الکحل ہے ، اس وقت تک اس کے استعمال کو  ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے،  تاہم اگر احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بھی اجتناب کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبةً مع المواد الأخري، ولايحكم بنجاستها أخذًا بقول أبي حنيفة رحمه الله.

و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع".

(كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں