چوہا گرنے کے بعد مرگیا، اعتبار کب سے کیا جائے؟
آپ نے وضاحت نہیں کہ کس چیز میں گر کر مرا ہے، بہرحال اگر پانی کی ٹینکی وغیرہ میں گراہے جو 225 اسکوائر فٹ سے چھوٹی ہو تو اس میں چوہے کے گرنے اور مرنے سے اس ٹنکی کا پانی ناپاک ہو گا، اور اس ٹینکی کوپاک کرنے کے لیے اگر چوہے کے اجزا باقی ہوں تو انہیں نکالنا ضروری ہوگا، جب تک وہ اجزا موجود ہوں وہ پاک نہیں ہوگی، اس لیے اولاً انہیں نکالا جائے گا اور اس کو خالی کرکے تین مرتبہ دھویا جائے گا ، اور ہر مرتبہ اس کے پانی کو نکالا جائے گا اور اگر یہ مشکل ہو تو چوہے کے اجزا نکالنے کے بعد اس میں ایک جانب سے پانی داخل کیا جائے اوردوسری جانب سے بہتا چھوڑ دیا جائے؛ یہاں تک کہ ٹینکی کے پانی سے بدبو ختم ہوجائے اور اس کا ذائقہ معمول کے مطابق ہوجائے۔ ایسا کرنے سے ٹینکی پاک ہو جائے گی۔
اگر چوہے کے گر کر مرنے کا وقت معلوم ہوتو اس وقت سے جو نمازیں اس پانی سے وضو کرکے یا اس پانی سے کپڑے دھوکر ان کپڑوں میں پڑھی گئی ہوں ان نمازوں کا اعادہ لازم ہوگا اور اگر وقت معلوم نہ ہوتو فقط مرنے کی صورت میں جب کہ پھولا پھٹا نہ ہو، ایک دن ایک رات کی نمازوں کا، اور پھولنے یا پھٹنے کی صورت میں تین دن تین رات کی نمازوں کا لوٹانا ضروری ہوگا۔ اور اتنے عرصے میں اس پانی سے جو کپڑے وغیرہ دھوئے انہیں دوبارہ پاک کرنا ضروری ہوگا۔
البتہ ٹینکی کا رقبہ اگر 225 اسکوائر فٹ سے زیادہ ہو تو بڑے حوض کی مانند اس کے پانی کا حکم جاری پانی والا ہوگا، یعنی جب تک اس میں نجاست کا اثر (رنگ، بو یا مزہ) ظاہر نہ ہو پانی ناپاک نہیں کہلائے گا ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإذا وجد في البئر فأرة أو غيرها ولايدرى متى وقعت ولم تنتفخ أعادوا صلاة يوم وليلة إذا كانوا توضئوا منها وغسلوا كل شيء أصابه ماؤها وإن كانت قد انتفخت أو تفسخت أعادوا صلاة ثلاثة أيام ولياليها وهذا عند أبي حنيفة رحمه الله". (1/264)
قال في التنویر:
"إذا وقعت نجاسة في بئر دون القدر الکثیر، أو مات فیها حیوان دموي، وانتفخ أو تفسخ ینزح کل مائها بعد إخراجه".
(التنویر مع الشامي، باب المیاه، فصل في البئر، ۱/ ۲۱۱-۲۱۲)
"ویحکم بنجاستها مغلظة من وقت الوقوع إن علم، وإلا منذ ثلاثة أیام بلیالیها، إن انتفخ أو تفسخ استحساناً".
(الدر المختار مع رد المحتار، فصل في البئر، ۱/ ۲۱۸)
"وإن کانت قد انتفخت أو تفسخت أعادوا صلاة ثلاثة أیام ولیالیها عند أبي حنیفة".
(الهدایة، کتاب الطهارة، فصل في البئر، مکتبه أشرفي دیوبند ۱/ ۴۳)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204201070
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن