بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چودہ سالہ بچے کی تراویح میں امامت کاحکم


سوال

14 سال کا بچہ تراویح کی امامت کروا سکتا ہےکہ نہیں؟ تراویح کی امامت کے لیے کم ازکم کتنی عمر ہونی چاہیے؟

جواب

جس طرح فرض نمازوں میں بالغ مقتدیوں کی امامت کے لیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے، ایسے ہی تراویح میں امامت کے لیےبھی امام کا بالغ ہونا ضروری ہے، اور بالغ ہو نے کا مدار بلوغت کی علامات پر ہے، اگر علامات  ظاہر ہوجائیں تو  وہ امامت کرسکتاہے، علامات ظاہر نہ ہوں تو  قمری اعتبار سے پندرہ سال سے کم عمر کا لڑکا امامت نہیں کراسکتا،  فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ لڑکے میں کم سے کم بارہ سال کی عمر میں بلوغت کی علامات معتبر ہیں، اس سے پہلے نہیں، لہٰذا چودہ سال کے بچے میں بلوغت کی علامات ظاہر ہوں تو وہ بالغ مقتدیوں کی امامت کرسکے گا، ورنہ نہیں۔

ہاں نابالغ بچہ تراویح پڑھائے اور اس کے پیچھے نابالغ بچے ہی تراویح ادا کریں تو درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200694

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں