بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چھ اعشاریہ سات تولے سونے پر زکوۃ کا حکم


سوال

 ایک خاتون کے پاس 6.7 تولے سونا ہے، اس کے علاوہ اس کے پاس نہ چاندی ہے اور نہ کوئی اور سامان۔ نقد رقم خرچ کیلئے ملتی ہے جسے وہ خرچ کر دیتی ہے، اب اس صورت میں اس پر زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں ؟ 

جواب

اگر کسی کے پاس سونا نصاب سے کم ہو اور اس کے پاس کچھ چاندی یا نقدی یا سامان تجارت  بھی نہ  ہو  تو اس سونے پر زکوۃ واجب نہیں۔ لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ خاتون کے پاس چونکہ  6.7 تولے سونا ہے، جو کہ نصاب سے کم ہے، اور اس کے علاوہ نہ اس کے پاس   چاندی ہے اور نہ مال تجارت اور نہ  رقم،  تو اس   پر زکوۃ واجب نہیں۔

" فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا، فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم: «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر»، وكان الدينار على عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مقوما بعشرة دراهم. وروي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال»".

(بدائع الصنائع: كتاب الزكاة، فصل كان له ذهب مفرد (2/ 18)، ط. دار الكتب العلمية، الطبعة الثانية: 1406هـ = 1986م)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407100994

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں