بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چرس کے کاروبار کے منشی کی آمدن


سوال

چرس کاروبار والے کے ساتھ منشی کی آمدن حلال ہوگی یا حرام؟منشی کا کام صرف چرس کا کھاتا بنانا ہے،  آمدنی لکھنا جمع خرچ لکھنا ہے، کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ایسے چرس کے کاروبار کے منشی کی آمدن حلال ہے؛  اس لیے کہ چرس فی نفسہ جائز ہے،  مثلاً دوا کے استعمال کے لیے۔ تاہم اس کے غلط استعمال کرنے والے کا ذمہ دار وہ شخص خود ہے،  نا کہ یہ منشی۔ ہاں اگر یہ چرس غلط استعمال کرنے والوں کو بیچی جاتی ہو تو گناہ میں تعاون کرنے کی وجہ سے آمدن میں کراہت ہوگی۔

مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:

"افیون ،چرس ،بھنگ یہ تمام چیزیں پاک ہیں اوران کادوامیں خارجی استعمال جائزہے،نشہ کی غرض سے ان کواستعمال کرناناجائزہے۔مگران سب کی تجارت بوجہ فی الجملہ مباح الاستعمال ہونے کے مباح ہے،تجارت توشراب اورخنزیرکی حرام ہے کہ ان کااستعمال خارجی بھی ناجائزہے۔"

(کفایت المفتی 9/129،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں