چرس کاروبار والے کے ساتھ منشی کی آمدن حلال ہوگی یا حرام؟منشی کا کام صرف چرس کا کھاتا بنانا ہے، آمدنی لکھنا جمع خرچ لکھنا ہے، کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں ایسے چرس کے کاروبار کے منشی کی آمدن حلال ہے؛ اس لیے کہ چرس فی نفسہ جائز ہے، مثلاً دوا کے استعمال کے لیے۔ تاہم اس کے غلط استعمال کرنے والے کا ذمہ دار وہ شخص خود ہے، نا کہ یہ منشی۔ ہاں اگر یہ چرس غلط استعمال کرنے والوں کو بیچی جاتی ہو تو گناہ میں تعاون کرنے کی وجہ سے آمدن میں کراہت ہوگی۔
مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
"افیون ،چرس ،بھنگ یہ تمام چیزیں پاک ہیں اوران کادوامیں خارجی استعمال جائزہے،نشہ کی غرض سے ان کواستعمال کرناناجائزہے۔مگران سب کی تجارت بوجہ فی الجملہ مباح الاستعمال ہونے کے مباح ہے،تجارت توشراب اورخنزیرکی حرام ہے کہ ان کااستعمال خارجی بھی ناجائزہے۔"
(کفایت المفتی 9/129،ط:دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200276
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن