بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار رکعت والی نماز میں پانچ رکعت پڑھا لینا


سوال

امام صاحب کو یاد نہ رہا کہ کتنی رکعات ہوئی ہیں، انہوں نے غالب گمان پر چار کی بجائے پانچ رکعات سجدہ سہو کے ساتھ ادا کیں، مقتدی نے بتایا کہ رکعات پانچ ہوئی ہیں، اب امام کو کیا کرنا ہو گا؟ جب کہ سلام بھی پھیر دیا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر امام صاحب نے چوتھی رکعتٍ پر قعدہ کیا تھا، پھر پانچویں رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تھے تو ایسی صورت میں سجدۂ سہو کے ساتھ نماز درست ہو گئی، لیکن اگر چوتھی رکعت پر قعدہ نہیں کیا تھا اور پانچ رکعت پڑھا کر سجدہ سہو کر کے سلام پھیر دیا تو چوں کہ اس صورت میں چوتھی رکعت کے بعد فرض قعدہ چھوٹ گیا اس وجہ سے نماز درست نہیں ہوئی اور اس نماز کا اعادہ لازم ہو گا۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 129):

’’رجل صلى الظهر خمساً وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط. ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج. وإن تذكر بعدما قيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة لا يعود إلى القعدة ولا يسلم، بل يضيف إليها ركعةً أخرى حتى يصير شفعاً ويتشهد ويسلم، هكذا في المحيط. ويسجد للسهو استحساناً، كذا في الهداية. وهو المختار، كذا في الكفاية. ثم يتشهد ويسلم، كذا في المحيط. والركعتان نافلة ولا تنوبان عن سنة الظهر على الصحيح، كذا في الجوهرة النيرة ... وإن لم يقعد على رأس الرابعة حتى قام إلى الخامسة إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة عاد إلى القعدة، هكذا في المحيط. وفي الخلاصة: ويتشهد ويسلم ويسجد للسهو، كذا في التتارخانية. وإن قيد الخامسة بالسجدة فسد ظهره عندنا، كذا في المحيط‘‘.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں