کیا آن لائن کام کرنا صحیح ہے، جس میں 15000 روپے جمع کرکے دن کا 600 روپے کمائیں جائیں، جس میں مجھے یہ کام کرنا ہوتا ہے: یوٹیوب کے چینل سبسکرائب کرنا ،ویڈیوز لائک کرنا، سبسکرائب اور لائک کرکے اس کا سکرین شاٹ لے کے واپس اسی کو بھیجنا ہے، فی سکرین شاٹ پہ 50 روپیہ ہے کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟
صورت مسئولہ میں ویڈیوز لائک کرنا یا یوٹیوب کے چینل سبسکرائب کرکے اس کے سکرین شاٹ کمپنی کو بھیجنا کوئی ایسا مفید عمل نہیں ہے ،جس پر اجارہ کو درست کہا جاسکے اور دوسرا یہ کہ ویڈیوز عام طور پر جاندار اشیاء کی تصاویر پر مشتمل ہوتی ہیں ،جس کا دیکھنا اور لائک کرنا الگ مستقل گناہ ہے ؛لہذا مذکورہ طریقہ سے کمائی کرنا شرعاً جائز نہیں ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"والأجرة إنما تكون في مقابلة العمل".
(باب المہر،ج:3،ص:156،سعید)
البحر الرائق میں ہے :
"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان وأنه قال: قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه - صلى الله عليه وسلم - «أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم» ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم ودينار وفلس وإناء وحائط وغيرها اهـ. فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل لتواتره."
(باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ،ج:2،ص:29،دارالکتاب الاسلامی)
الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے :
"الإجارۃ علی المنافع المحرمۃ کالزنی والنوح والغناء والملاہی محرمۃ وعقدہا باطل لا یستحق بہٖ أجرۃ۔ ولا یجوز استئجار کاتب لیکتب لہٗ غنائً ونوحًا ، لأنہٗ انتفاع بمحرم۔ وقال أبو حنیفۃ : یجوز ، ولا یجوز الاستئجار علی حمل الخمر لمن یشربہا ، ولا علی حمل الخنزیر."
(کتاب الاجارۃ،الاجارۃ علی المعاصی ،ج:1،ص:290،دارالسلاسل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100100
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن