بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چالیس ہزار روپے ملکیت میں ہونے کی صورت میں قربانی کا حکم


سوال

میری بیوی کے پاس اس کا  اپنا مہرجو کہ ہندوستانی 40000روپے  ہے نقد موجود ہے،  کیا اس پر  قربانی واجب ہے؟

جواب

قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو، یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔نیز قربانی واجب ہونے کے لیے نصاب کے مال ، رقم یا ضرورت سے زائد سامان پر سال گزرنا بھی شرط نہیں ہے، اور تجارتی ہونا بھی شرط نہیں ہے، ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے اگر نصاب کا مالک ہوجائے تو ایسے شخص پر قربانی واجب ہے۔

لہذا اگر مذکورہ خاتون کے پاس مذکورہ رقم یا اس کے ساتھ سونا،چاندی یا ضرورت سے زائد سامان کی مالیت  ہندوستان میں   ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی یا اس سے زائد ہوں تو اس صورت میں مذکورہ خاتون پر قربانی واجب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں