بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چچی سے ناجائز تعلقات رکھنے کے بعد اس کی بیٹی سے نکاح کرنا


سوال

ایک شخص ہے، اس کے اپنی چچی کے ساتھ نا جائز تعلقات ہیں، پھر اس نے اپنی اسی چچی کی بیٹی کے ساتھ شادی کر لی، کیا اس لڑکی کا نکاح اس لڑکے کے ساتھ ہو گیا؟ لڑکے کے خاندان والوں کو بھی اس بات کا علم ہے کہ لڑکے کے ناجائز تعلقات اپنی ساس کے ساتھ ہیں۔

جواب

جس عورت کے ساتھ کوئی مرد زنا کرلے اس مرد کے لیے مزنیہ کی لڑکی سے نکاح کرنا جائز نہیں، اگر شادی کرلی تو بھی شرعاً یہ نکاح منعقد نہیں ہوا،فوری علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہو گا،  ورنہ سخت گناہ ہو گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن حجاج، عن ابي هانی، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من نظر إلى فرج امرأة، لم تحل له أمها، ولا ابنتها»".

ترجمہ: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جو شخص کسی عورت کی شرم گاہ کو دیکھے اس پر اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہوجائیں گی"۔

(مصنف ابن أبي شيبة، کتاب النکاح،  باب الرجل يقع على أم امرأته أو ابنة امرأته ما حال امرأته، جلد:3، صفحہ: 480، رقم: 16235، ط: مکتبة الرشد، ریاض)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وتثبت حرمة المصاهرة بالنكاح الصحيح دون الفاسد، كذا في محيط السرخسي. فلو تزوجها نكاحا فاسدًا لاتحرم عليه أمها بمجرد العقد بل بالوطء هكذا في البحر الرائق. وتثبت بالوطء حلالا كان أو عن شبهة أو زنا، كذا في فتاوى قاضي خان. فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير."

( كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، جلد:1، صفحه: 274، طبع: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100250

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں