بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوکاندار کا کسٹمر سے ایزی لوڈ کرانے پر اضافی رقم لینے کا حکم


سوال

سادہ ایزی لوڈ پر دکاندار کا اضافی رقم وصول کرنا جب کہ کمپنی کی طرف سے اجازت نہ ہو تو کیا حکم ہے اور اگر کمپنی کی طرف سے اجازت ہو تو کیا حکم ہے ۔بعینہ پیکچ کا صورت مسئلہ میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگرکمپنی نے دوکان دار کو ایزی لوڈ یا مختلف پیکجز کرانے پر کسٹمر سے اضافی  چارجز لینے سے منع کیا ہے، تو دوکاندار کے  لیے کسٹمر سے مزید پیسے لینا شرعاً جائز نہیں ہے،البتہ اگر کمپنی کی طرف سے کسٹمر سے مزید چارجز فیس لینے  کی اجازت ہے، تو دوکان دار  کے  لیے کسٹمر سے مزید  رقم لینے کی  گنجائش ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدًا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."

(کتاب الاجارۃ، مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج سعيد)

فقط والله  اعلم 


فتوی نمبر : 144411100031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں