جب ہم بل یا پیسے بھیجتے ہیں تو ٹیلی نار والے پھر 5 ، 6 یا 7 روپے اگلے دن بھیجتے ہیں کہ آپ نے یہ پیسے استعمال کیے تھے، اس لیے آپ کو یہ دیتے ہیں، اس کے بارے میں کیا فتوی ہے؟
ایزی پیسہ اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو، ایسے اکاؤںٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی دیکھیں:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201765
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن