بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیبل نیٹ ورک کی سپلائی کا کام کرنا


سوال

 کیبل نیٹ ورک کا کام اور اس کی تنخواہ حلال ہے، جب کہ کیبل پر اسلامی اور تعلیمی مواد بھی ہے، تقوی سے ہٹ کر اس میں لچک کی گنجائش بنتی ہے، اگر کام کرنے والے کی نیت یہ ہے کہ لوگ اسلامی تعلیمات سیاسی خبریں اور عصری تعلیمات سے استفادہ کریں!

جواب

واضح رہے کہ جس چیز کا جائز اور ناجائز دونوں طرح استعمال ہوسکتا ہو، تو جائز مقاصد کی غرض سے اس کی خرید وفروخت، سپلائی، ریپیرنگ وغیرہ جائز ہے، اگر کوئی شخص اس کا غلط استعمال کرتا ہے تو اس کا گناہ اسی پر ہوگا۔

چوں کہ انٹرنیٹ کیبل کا جائز اور ناجائز استعمال دونوں طرح ہے، اس لیے انٹرنیٹ کیبل کی سپلائی کا کام  جائز ہے، اگر اس کا کوئی ناجائز استعمال کرتا ہے تو اس کا گناہ اسی غلط استعمال کرنے والے پر ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وكذا لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكراً، وإنما المنكر في استعمالها المحظور اهـ  قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلاً والغناء عارض فلم تكن عين المنكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكراً إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكر بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه". (4/268)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں