بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف لفظ طلاق سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی


سوال

میری حال ہی میں منگنی ہوچکی ہے، میں سرکاری ملازم ہوں ہر ماہ تنخوا والد صاحب کو دیتا ہوں، میں اکثر وسوسوں کا شکار رہتا ہوں اور میں ایسا بندہ ہوں کہ سوچ میں اپنے  آپ سے باتیں کرتا ہوں، ایک دن سوچ رہا تھا کہ والد صاحب کو کہوں گا کہ میں حق مہر ادا کرنے تک آپ کو تنخواہ نہیں دوں گا، اس سوچ میں مجھے سے لفظ : ’’طلاق‘‘  آہستہ ادا ہوا اس طرح کہ میرے زبان سے نہیں نکلا ، نہ کسی نے سنا   اور اس ماہ میں نے تنخواہ  والد صاحب کو دے دی، میری  راہ نمائی فرمائیں  اس طرح طلاق واقع ہوئی ہے کہ نہیں؟ میں بہت پریشان ہوں اور کبھی سوچتا ہوں کہ آپ نے آہستہ ادا کیا لفظ، کبھی سوچتا ہوں کہ آپ نے دل میں ادا کیا،ذہن میں طرح طرح کے وسوسے آرہے  ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا لفظِ طلاق سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی اور  اس کی منگنی یا نکاح پر اثر نہیں پڑا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں