میری حال ہی میں منگنی ہوچکی ہے، میں سرکاری ملازم ہوں ہر ماہ تنخوا والد صاحب کو دیتا ہوں، میں اکثر وسوسوں کا شکار رہتا ہوں اور میں ایسا بندہ ہوں کہ سوچ میں اپنے آپ سے باتیں کرتا ہوں، ایک دن سوچ رہا تھا کہ والد صاحب کو کہوں گا کہ میں حق مہر ادا کرنے تک آپ کو تنخواہ نہیں دوں گا، اس سوچ میں مجھے سے لفظ : ’’طلاق‘‘ آہستہ ادا ہوا اس طرح کہ میرے زبان سے نہیں نکلا ، نہ کسی نے سنا اور اس ماہ میں نے تنخواہ والد صاحب کو دے دی، میری راہ نمائی فرمائیں اس طرح طلاق واقع ہوئی ہے کہ نہیں؟ میں بہت پریشان ہوں اور کبھی سوچتا ہوں کہ آپ نے آہستہ ادا کیا لفظ، کبھی سوچتا ہوں کہ آپ نے دل میں ادا کیا،ذہن میں طرح طرح کے وسوسے آرہے ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کا لفظِ طلاق سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی اور اس کی منگنی یا نکاح پر اثر نہیں پڑا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100150
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن