بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بائیکیا میں انشورنس کرانے کا حکم


سوال

میں پارٹ ٹائم میں بائیکیا چلا تا ہوں، اب ان کی طرف سے اپنے پارٹنر  کے لیے ایک آفر   جاری کی گئی ہے کہ وہ اپنا بیمہ یا انشورنش کرواسکتے ہیں اور اس کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ہمارے والٹ سے 6 روپے کٹوتی کریں گے اور جب کوئی حادثہ یا کوئی نا خوش گوار مسئلہ ہوگا تو ایک لمٹ میں وہ ہماری مدد کریں گے، آیا ان کے ساتھ اس مہم میں شریک ہونا اور اس فائدہ کو حاصل کرنا کیسا ہے؟

جواب

انشورنس سود اور جوے کا مجموعہ ہے،  "سود"اس اعتبار سے ہے کہ حادثہ کی صورت میں جمع شدہ رقم سے زائد رقم ملتی ہے اور زائد رقم سود ہے،  اور"جوا" اس اعتبار سے ہے کہ بعض صورتوں  میں اگر حادثہ وغیرہ نہ ہوتو  جمع شدہ رقم بھی واپس نہیں ملتی،بلکہ انشورنس کمپنی اس رقم کی مالک بن جاتی ہے، لہذا صورت  مسئولہ میں  کسی بھی قسم کا  انشورنس کرنا  ، کرانا اور اس مہم میں شریک ہونایا اس سے فائدہ اٹھانا  شرعا نا جائز اور حرام ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے:

"عن ‌جابر قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل الربا، وموكله، ‌وكاتبه، ‌وشاهديه، وقال: هم سواء۔"

(صحیح مسلم، کتاب المساقات،ج۳،ص۱۲۱۹ط؛، دار احیاء التراث ، بیروت)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۶،ص۴۰۳،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں