کیا ایک بیوہ ماں اپنے بیروزگار بیٹے کو اپنے کاروباری رقم پر کمائے گئے پیسوں کی زکاة دے سکتی ہے؟ جس سے اس بیٹے کی شادی اور دیگر اخراجات ادا کیے جا سکیں؟
واضح رہے کہ زکات اپنے اصول (والدین ،دادا/دادی، نانا، نانی وغیرہ) وفروع(بیٹا/ بیٹی، پوتے /پوتی، نواسے/ نواسی وغیرہ) کو دینا جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں ماں کا اپنے بیٹے کو زکات دینا جائز نہیں ہے۔
فتاوی ھندیہ میں ہے:
"و لايدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي."
(کتاب الزکاۃ، جلد 1 ،ص:188، ط: دار الفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101633
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن