بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو زکات دینا


سوال

کیا ایک بیوہ ماں اپنے بیروزگار بیٹے کو اپنے کاروباری رقم پر کمائے گئے پیسوں کی زکاة دے سکتی ہے؟ جس سے اس بیٹے کی شادی اور دیگر اخراجات ادا کیے جا سکیں؟

جواب

واضح رہے کہ  زکات  اپنے اصول (والدین ،دادا/دادی، نانا، نانی وغیرہ) وفروع(بیٹا/ بیٹی، پوتے /پوتی، نواسے/ نواسی وغیرہ) کو  دینا جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں ماں کا اپنے بیٹے کو زکات دینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی ھندیہ میں ہے:

"و لايدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي."

(کتاب الزکاۃ، جلد 1 ،ص:188، ط: دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں