بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی غیر موجودگی میں گواہ بنا کر فون پر طلاق دینا


سوال

فون پر بیوی کی غیر موجودگی میں شوہر کسی اور کو گواہ بنا کر طلاق دے تو کیا  ہو جاتی ہے؟

جواب

طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا شوہر کے سامنے موجود ہونا شرعًا ضروری نہیں ہوتا، البتہ شوہر کی جانب سے طلاق کی نسبت اپنی بیوی کی طرف کرنا ضروری ہوتا ہے،  لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اگر طلاق کی نسبت بیوی کی جانب کرتے ہوئے طلاق کے الفاظ ادا  کیے ہوں تو اس سے طلاق واقع ہوجائے گی   ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لا يقع من غير إضافة إليها".

( كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٧٣، ط: دار الفكر)

وفیه أیضاً:

"(قَوْلُهُ: لِتَرْكِهِ الْإِضَافَةَ) أَيْ الْمَعْنَوِيَّةَ، فَإِنَّهَا الشَّرْطُ، وَالْخِطَابُ مِنْ الْإِضَافَةِ الْمَعْنَوِيَّةِ، وَكَذَا الْإِشَارَةُ نَحْوُ هَذِهِ طَالِقٌ، وَكَذَا نَحْوُ امْرَأَتِي طَالِقٌ، وَزَيْنَبُ طَالِقٌ".

(كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٤٨، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200771

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں