فون پر بیوی کی غیر موجودگی میں شوہر کسی اور کو گواہ بنا کر طلاق دے تو کیا ہو جاتی ہے؟
طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا شوہر کے سامنے موجود ہونا شرعًا ضروری نہیں ہوتا، البتہ شوہر کی جانب سے طلاق کی نسبت اپنی بیوی کی طرف کرنا ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اگر طلاق کی نسبت بیوی کی جانب کرتے ہوئے طلاق کے الفاظ ادا کیے ہوں تو اس سے طلاق واقع ہوجائے گی ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لا يقع من غير إضافة إليها".
( كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٧٣، ط: دار الفكر)
وفیه أیضاً:
"(قَوْلُهُ: لِتَرْكِهِ الْإِضَافَةَ) أَيْ الْمَعْنَوِيَّةَ، فَإِنَّهَا الشَّرْطُ، وَالْخِطَابُ مِنْ الْإِضَافَةِ الْمَعْنَوِيَّةِ، وَكَذَا الْإِشَارَةُ نَحْوُ هَذِهِ طَالِقٌ، وَكَذَا نَحْوُ امْرَأَتِي طَالِقٌ، وَزَيْنَبُ طَالِقٌ".
(كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٤٨، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200771
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن