بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے میں بیوی کے پستان چھونا


سوال

اگر روزہ کی حالت میں مرد اپنی بیوی کو یا عورت اپنے  خاوند کو برہنہ دیکھ لے تو روزہ فاسد ہو گا یا نہیں ؟

روزہ کی حالت میں خاوند اپنی بیوی کے برہنہ پستان کو چھو لے تو روزہ فاسد ہوگا یا نہیں؟

جواب

روزے کی حالت میں میاں بیوی کا ایک دوسرے کو برہنہ دیکھنے سے روزے پر اثر نہیں پڑتا ،نہ ہی روزہ فاسد ہوتا ہے،البتہ روزے میں میاں بیوی کا آپس میں  شرم گاہ کا برہنہ بدن ملانا ہر حال میں مکروہ ہے، اگر اس صورت میں انزال ہوگیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا،  قضا لازم ہوگی،  کفارہ لازم نہیں ہوگا، لیکن   ہم بستری کرلی تو قضا کے ساتھ  کفارہ بھی لازم ہوگا۔

اسی طرح روزے میں اگر بغیرحائل کے بیوی کے پستان کو چھولے تو اس سے بھی روزے فاسد نہیں ہوتا۔البتہ روزے میں ان امور سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"(و) كره (قبلة) ومس ومعانقة ومباشرة فاحشة (إن لم يأمن) المفسد وإن أمن لا بأس.
(قوله: وكره قبلة إلخ) جزم في السراج بأن القبلة الفاحشة بأن يمضغ شفتيها تكره على الإطلاق أي سواء أمن أو لا، قال في النهر: والمعانقة على التفصيل في المشهور، وكذا المباشرة الفاحشة في ظاهر الرواية، وعن محمد كراهتها مطلقاً، وهو رواية الحسن، قيل: وهو الصحيح. اهـ. واختار الكراهة في الفتح، وجزم بها في الولوالجية بلا ذكر خلاف، وهي أن يعانقها وهما متجردان ويمس فرجه فرجها، بل قال في الذخيرة: إن هذا مكروه بلا خلاف؛ لأنه يفضي إلى الجماع غالباً. اهـ. وبه علم أن رواية محمد بيان لكون ما في ظاهر الرواية من كراهة المباشرة ليس على إطلاقه، بل هو محمول على غير الفاحشة، ولذا قال في الهداية: والمباشرة مثل التقبيل في ظاهر الرواية، وعن محمد أنه كره المباشرة الفاحشة اهـ وبه ظهر أن ما مر عن النهر من إجراء الخلاف في الفاحشة ليس مما ينبغي، ثم رأيت في التتارخانية عن المحيط: التصريح بما ذكرته من التوفيق بين الروايتين وأنه لا فرق بينهما، ولله الحمد".

(2/ 417، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسده، ط: سعید) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں