بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بری فلموں اور تصویروں سے بچنے کے لیے گیمز کھیلنا


سوال

اگر آج کل کے نوجوان بری فلمیں اور بری تصویروں سے بچنے کے لیے اپنا دھیان موبائل کی گیمز میں لگائیں تو کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی   کسی قسم کا کھیل جائز ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

1۔۔   وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائز  بات نہ ہو۔

2۔۔ اس کھیل میں کوئی دینی یا دینوی منفعت  ہو، مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ، محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔

3۔۔  کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو۔

4۔۔  کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے  کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔

لہذا بری فلموں یا بری تصویروں سے بچنے کے لیے اگر ان شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے کسی گیم میں مشغول ہوا جائے تو ایسا گیم کھیلنے کی گنجائش ہوگی۔

اور اگر یہ شرائط گیم میں نہ پائی جارہی ہوں تو ایسی گیم میں مشغول ہونا ناجائز ہے؛ موجودہ دور میں اکثر موبائل گیمز میں کسی نہ کسی جان دار کی تصویر یا ویڈیو یا موسیقی ہوتی ہے، ایسی صورت میں یہ گیم کھیلنے کی شرعًا اجازت نہیں ہوگی۔

روح المعانی میں ہے:

’’ولهو الحديث على ما روي عن الحسن كل ما شغلك عن عبادة الله تعالى وذكره من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها‘‘.

(تفسیر الآلوسي (11 / 66)، سورة لقمان، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں