بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

باڈی اسپرے اور پرفیوم لگا کر نماز پڑھنا


سوال

باڈی اسپرے اور پرفیوم جو مارکیٹ میں ملتے ہیں ، ان کو لگا کر نماز ہوجاتی ہے؟

جواب

اگر باڈی اسپرے اور پرفیوم میں الکوحل شامل نہیں تو اسے لگا کر نماز پڑھنے سے نماز ہوجاتی ہے، اور اگر باڈی اسپرے اور پرفیوم میں الکوحل ملا ہو ہو تو اس میں یہ تفصیل ہے  کہ  الکحل کی دو قسمیں ہیں:

(1) ایک وہ جو منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سےحاصل کی گئی ہو،  یہ بالاتفاق ناپاک ہے، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت ناجائز ہے۔

(2) دوسری  وہ جو مذکورہ  بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلا  جو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کی گئی ہو، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے۔

           مذکورہ تفصیل کی  رو سے صورتِ مسئولہ میں اگر باڈی اسپرے وغیرہ  میں استعمال ہونے والی الکحل منقیٰ ، انگور، یا کھجور سے حاصل کی گئی   ہے تو ایسے باڈی اسپرے  وغیرہ کا استعمال جائز نہیں ہے اور اس کو لگا کر نماز پڑھنے سے نماز بھی جائز نہیں ہوگی، اور اگر باڈی اسپرے وغیرہ میں  استعمال ہونے والی الکحل مذکورہ اشیاء کے علاوہ جو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کی گئی ہے تو ایسے باڈی اسپرے وغیرہ کا استعمال جائز ہے اور اس کو لگا کر نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی۔

           عام طور پر  باڈی اسپرے اور پرفیوم وغیرہ میں جو الکحل استعمال ہوتی ہے وہ انگوریا کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کی جاتی، بلکہ  دیگر اشیاء سے بنائی جاتی ہے، لہذا  کسی چیز  کے بارے میں جب تک  تحقیق سے ثابت  نہ ہوجائے کہ اس  میں  پہلی قسم (منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب )سے حاصل شدہ الکحل ہے ، اس وقت تک اس کے استعمال کو  ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے، اور ایسا باڈی سپرے لگاکر نماز پڑھنا جائز ہے، تاہم اگر احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بھی اجتناب کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسةً عند الإمام أبي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخرى، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالى، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخرى ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخرى، ولايحكم بنجاستها أخذاً بقول أبي حنيفة رحمه الله. و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع".

(كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں