بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے قسطوں پر گاڑی لینے کاحکم


سوال

بینک سے قسطوں پر گاڑی لیناجائز ہےیانہیں؟

جواب

 قسطوں پر کسی چیز کاخریدنااس وقت جائز ہےجب کہ معاملہ کی صورت متعین ہویعنی نقد ہے یاادھار ہے،پھرادھار ہونے کی صورت میں مدت بھی متعین ہو،اس کے ساتھ ساتھ قسط کی مقدار بھی متعین ہو اور وقت پر قسط ادا نہ کرنے کی صورت میں اضافی رقم لازم نہ کی جائے،ان شرائط کی موجودگی میں قسطوں پر چیز کالیناجائز ہوگا،بینک میں چوں کہ ان شرائط  کی پابندی نہیں ہوتی اس لیے بینک سےقسطوں پرگاڑی کاخریدناجائز نہیں ہے۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"إذا عقد العقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ ‌لأنه ‌لم ‌يعاطه على ثمن معلوم ولنهي النبي صلى الله عليه وسلم عن شرطين في بيع وهذا هو تفسير الشرطين في بيع ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد".

(كتاب البيوع، باب البيوع الفاسدة، ج:13، ص:8، ط:دارالمعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں