بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے دور کسی اور شہر میں کام کرنے کا حکم


سوال

کیا بیوی سے دور کسی اور شہر میں کام کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  چار ماہ کے اندر اندر بیوی کی اجازت کے بغیر باہر رہنے کی اجازت ہے ،اس سے زائد عرصہ میں بیوی سے اجازت لینی چاہیےبشرط یہ کہ کسی ایک کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا خدشہ نہ ہو ،ایسی صورت میں بیوی سے دور رہناجائز  ہی نہیں اگر چہ مدت کم  اور بیوی  راضی ہو ،لہذا  صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شرط کے ساتھ شوہر کے لیے بیوی کی رضامندی سے  دور  جگہ کام کرنا جائز ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولا يبلغ الإيلاء إلا برضاها،(قوله ولا يبلغ مدة الإيلاء) تقدم عن الفتح التعبير بقوله ويجب أن لا يبلغ إلخ. وظاهره أنه منقول، لكن ذكر قبله في مقدار الدور أنه لا ينبغي أن يطلق له مقدار مدة الإيلاء وهو أربعة أشهر، فهذا بحث منه كما سيذكره الشارح فالظاهر أن ما هنا مبني على هذا البحث تأمل، ثم قوله وهو أربعة يفيد أن المراد إيلاء الحرة، ويؤيد ذلك أن عمر - رضي الله تعالى عنه - لما سمع في الليل امرأة تقول: فوالله لولا الله تخشى عواقبه لزحزح من هذا السرير جوانبه فسأل عنها فإذا زوجها في الجهاد، فسأل بنته حفصة: كم تصبر المرأة عن الرجل: فقالت أربعة أشهر، فأمر أمراء الأجناد أن لا يتخلف المتزوج عن أهله أكثر منها، ولو لم يكن في هذه المدة زيادة مضارة بها لما شرع الله تعالى الفراق بالإيلاء فيها."

(کتاب النکاح ،باب القسم بین الزوجات،ج:3،ص:203،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں