بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی شرم گاہ کو چومنا وغیرہ حنفی اور حنبلی مسلک کی روشنی میں


سوال

 بہت سے لوگوں  نے عورت  کی  شرم گاہ  چومنے سے منع نہیں کیا ہے، جیسے ایک صاحب ہیں وہ سعودی عرب کے علماءِ  کرام  کا فتوی   دیتے  ہیں کہ سعودی عرب کے علماءِ  کرام نے  کہا ہے کہ اس میں کوئی گناہ نہیں ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرد وعورت کا ایک دوسرے کی شرمگاہ چومنا،یہ عمل میاں بیوی کے درمیان بھی غیرشریفانہ اورغیرمہذب عمل ہے،میاں بیوی کاایک دوسرے کی شرمگاہ کودیکھنابھی غیرمناسب ہے ، لہذااس سے حترازکیا جائے۔ سنن ابن ماجہ کی ایک حدیث شریف میں ہے:

"عن عائشة، قالت: «‌ما ‌نظرت، أو ما رأيت فرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قط»."

(کتاب النکاح ، باب التستر عند الجماع: ج:1 ص :619 ط : دار إحیاء الکتب العربیة)

ترجمہ: ” ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سترکی طرف کبھی نظرنہیں اٹھائی۔“

سنن ابن ماجہ  کی دوسری حدیث میں ہے:

"عن عتبة بن عبد السلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أتى أحدكم أهله ‌فليستتر، ولا يتجرد تجرد العيرين»."

(کتاب النکاح ، باب التستر عند الجماع: ج:1 ص:618 ط : دار إحیاء الکتب العربیة)

ترجمہ:” حضرت عتبہ بن عبد السلمی رضی اللہ عنہ سے مروی کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کے پاس جائے توپردے کرے،اورگدھوں کی طرح ننگانہ ہو۔(یعنی بالکل برہنہ نہ ہو)۔“

ان روایتوں سے معلوم ہواکہ اگرچہ شوہراوربیوی ایک دوسرے کاستردیکھ سکتے ہیں لیکن آداب زندگی اورشرم وحیاء کاانتہائی درجہ یہی ہے کہ شوہراوربیوی بھی آپس میں ایک دوسرے کاسترنہ دیکھیں۔

حنفی  مسلک  کی بعض کتبِ فتاوٰی   (فتاوٰی ہندیہ اور المحیط البرہانی)میں  ایک قول  مذکورہ عمل کے  ناجائز (مکروہِ تحریمی) ہونے کا لکھا ہے، نیز ملکِ شام کے مشہور محقق عالم دکتور وہبہ زحیلی رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز تصنیف "الفقہ الاسلامی و ادلتہ"  میں اسے  حرام لکھا ہے، اوراسے مغرب سے درآمد شدہ، حیا باختہ حرکت قرار دیا ہے۔

عرب کے بیش تر  علماء کرام کا فقہی  مسلک حنبلی ہے، چوں کہ حنبلی مذہب کے مطابق جماع سے پہلے (نہ کہ جماع کے بعد )عورت کی شرمگاہ کو چومنا  جائز ہے، اس لیے ان کے فتوٰی کے مطابق حنبلی  مسلک کے پیروکاروں کے لیے عمل کرنے کی گنجائش ہے، لیکن ان کے فتویٰ پر عمل کرنا حنفی  مسلک کے پیروکاروں کے لیے جائز نہیں ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے بارے میں ہماری معلومات نہیں ہیں۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

 "بے شک شرم گاہ کاظاہری حصہ پاک ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہرپاک چیزکومنہ لگایاجائے اورمنہ میں لیاجائے اورچاٹاجائے، ناک کی رطوبت پاک ہے توکیاناک کے اندرونی حصے کوزبان لگانا،اس کی رطوبت کومنہ میں لیناپسندیدہ چیزہوسکتی ہے؟توکیااس کوچومنے کی اجازت ہوگی؟نہیں ہرگزنہیں،اسی طرح عورت کی شرم گاہ کوچومنے اورزبان لگانے کی اجازت نہیں،سخت مکروہ اورگناہ ہے۔ غور کیجیے! جس منہ سے پاک کلمہ پڑھاجاتاہے،قرآن مجیدکی تلاوت کی جاتی ہے،درودشریف پڑھاجاتاہے اس کوایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کودل  کیسے گوارا کرسکتاہے؟"

(کتاب الحظر و الاباحۃ :  ج:10، ص:178 ط:دارالاشاعت کراچی)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"في النوازل إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة."

(کتاب الکراهیة ، الباب الثلاثون فی المتفرقات ج:5 ص : 372 ط : دارالفکر)

محیط البرہانی میں ہے:

"إذا ‌أدخل ‌الرجل ذكره فم أمرأته فقد قيل: يكره؛ لأنه موضع قراءة القرآن، فلا يليق به إدخال الذكر فيه، وقد قيل بخلافه."

(کتاب الاستحسان و الکراهیة ، الفصل الثانی و الثلاثون فی المتفرقات: ج:5، ص:408 ط : دارالکتب العلمیة)

الموسوعۃ الفقہیہ  میں ہے:

"‌‌‌لمس ‌فرج ‌الزوجة: اتفق الفقهاء على أنه يجوز للزوج مس فرج زوجته. قال ابن عابدين: سأل أبو يوسف أبا حنيفة عن الرجل يمس فرج امرأته وهي تمس فرجه ليتحرك عليها هل ترى بذلك بأسا؟ قال: لا، وأرجو أن يعظم الأجر  .

وقال الحطاب: قد روي عن مالك أنه قال: لا بأس أن ينظر إلى الفرج في حال الجماع، وزاد في رواية: ويلحسه بلسانه، وهو مبالغة في الإباحة، وليس كذلك على ظاهره .

وقال الفناني من الشافعية: يجوز للزوج كل تمتع منها بما سوى حلقة دبرها، ولو بمص بظرها وصرح الحنابلة بجواز تقبيل الفرج قبل الجماع، وكراهته بعده."

(الأحکام المتعلقة بالفرج ج: 32، ص:91 ط:وزارۃ الأوقاف والشئون الإسلامیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406102248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں