میں اپنی بیوی کی بہن(سالی ) کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں ، کیا مجھے یہ نکاح کرنے کے لیے اپنی بیوی کو طلاق دینے ہو گی، یا یہ نکاح بیوی کی رضامندی سے ہو جائے گا ؟
جب تک آپ کی بیوی آپ کے نکاح میں ہے اس وقت تک آپ کا اپنی بیوی کی بھانجی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ جس طرح دو بہنوں کو ایک وقت میں نکاح میں رکھنا جائز نہیں ہے، اسی طرح ایسی دو عورتیں جن کا آپس میں پھوپھی اور بھتیجی (یا خالہ بھانجی) کا رشتہ ہو ان کو بھی ایک وقت میں نکاح میں جمع کرنا کسی مرد کے لیے جائز نہیں ہے۔
شامی میں ہے:
"(و) حرم (الجمع) بين المحارم (نكاحاً) أي عقداً صحيحاً (وعدة ولو من طلاق بائن، و) حرم الجمع (وطء بملك يمين بين امرأتين أيتهما فرضت ذكراً لم تحل للأخرى) أبداً؛ لحديث مسلم: «لاتنكح المرأة على عمتها» وهو مشهور يصلح مخصصاً للكتاب".
(باب انکاح، فصل في المحرمات، 3/ 38، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101485
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن