بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا الگ مکان کا مطالبہ کرنا


سوال

اگر عورت سسرال والوں کے ساتھ نہ رہنا چاہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

 شوہر کے ذمہ بیوی کا نان نفقہ اور رہائش کا انتظام ہے، رہائش سے مراد ایسا کمرہ جس میں شوہر کے گھر والوں کی مداخلت نہ ہو، نیز اگر بیوی شوہر کے گھر والوں کے ساتھ مشترکہ طور پر کھانا پکانا اور کھانا نہیں چاہتی تو  الگ پکانے کا انتظام کرنا ضروری ہے، یہ سہولت والدین کے ساتھ  ایک ہی گھر میں فراہم کردے تب بھی ذمہ داری پوری ہوجاتی ہے، الگ جگہ پر گھر لے کر دینا ضروری نہیں، باقی اگر شوہر الگ گھر میں ٹھہرانے کی استطاعت رکھتا ہے اور اس میں مصلحت سمجھتا ہے تو یہ صورت بھی اختیار کی جا سکتی ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"تجب السكنى لها عليه في بيت خال عن أهله وأهلها إلا أن تختار ذلك". 

(کتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات/ 1/556، ط: ماجدية)

فتاوى شامي میں ہے:

"إن أمكنه أن يجعل لها بيتا على حدة في داره ليس لها غير ذلك".

 (کتاب الطلاق، باب النفقة، مطلب في مسكن الزوجة 3/601، ط: سعيد)

 فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307101791

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں