بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دوحقیقی بہنوں اور ایک باپ شریک بھائی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

 حامد کا انتقال ہوگیا، ورثاء میں بیوہ، دو حقیقی بہنیں اور ایک علاتی بھائی ہے، متوفٰی کی کوئی اولاد نہیں ہے، والدین انتقال کرچکے ہیں، متوفٰی کی میراث میں ایک دکان ہے،  تو معلوم یہ کرنا ہے کہ اس دکان کا بٹوارہ کیسے ہوگا؟ کس کو کتنا حصہ ملے گا؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم حامد کاترکہ تقسیم کرنے کاشرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ سےاُس کے حقوقِ متقدمہ اداکرنے کے بعد یعنی تجہیز وتکفین  کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگرمرحوم کے ذمہ کسی کاقرضہ ہو تو اُسے ادا کرنے کے بعد اور اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتوباقی ترکہ کے ایک تہائی میں اُسے نافذ کرنے کے بعد باقی تمام جائیدادِمنقولہ وغیرِمنقولہ کو 12 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ  کو 3حصے،  ہر ایک حقیقی بہن کو 4حصےاور باپ شریک بھائی کو ایک حصہ ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت: 12

بیوہحقیقی بہنحقیقی بہنباپ شریک بھائی
3441

یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 25روپے، ہر ایک حقیقی بہن کو 33.3333روپے اور باپ شریک بھائی کو 8.3333روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں