بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی کمزوری کی وجہ سے ضبط تولید کرنا


سوال

 "الحمدللہ "میرےپانچ بچے ہیں،شادی  کے ابتدائی  سات سال تک تین سے چار مرتبہ حمل گرنے کی وجہ سے بچے ضائع ہوئے،اب  حمل توٹھہر جاتاہے، لیکن اہلیہ کی طبیعت بہت خراب رہتی ہے، اس کے ساتھ بچوں کو سنبھالنا بہت مشکل ہوتا ہے،اس کے علاوہ مجھ میں بھی اہلیہ کی طلب بہت زیادہ رہتی ہے،یہ سال تو حمل کے دوران اہلیہ پر بہت بھاری گز رہا ہے، اس لیے بچے مستقل بند کروانے کا ارادہ ہے، مہربانی فرما کر راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ بلاعذر ضبطِ تولید(بچوں کے پیدا کرنے کا عمل)  اسلام میں منع ہے، اور عذر میں بھی کوئی ایسی صورت اختیار کرناکہ  جس سے قوتِ تولید بالکلیہ ختم ہوجائےنا جائزاورحرام ہے،مثلاً رحم  (بچہ دانی)  نکال دینا یا حتمی نس بندی کرادینا وغیرہ،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاًسائل کی بیوی کوشدید کمزوری یا دوسرے بچے کی پیدائش میں کسی قسم کا خطرہ ہو وغیرہ،توایسی صورت میں ایسےمانع ِحمل تدبیروں کو اپنانے کی گنجائش ہے، جو وقتی ہوں، اور جب چاہیں اُنہیں ترک کرکے توالد وتناسل کا سلسلہ جاری کیا جاسکتا ہو،لہذا  بچہ دانی بند کروانا  جائز نہیں ہے، البتہ ایسی  عارضی احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتے ہیں کہ جس سے حمل ہی نہ ٹھہرے،بس  ایسے دنوں میں صحبت سے پرہیز کرلیں۔

باری تعالی کا ارشاد ہے:

"وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْئًا كَبِيرًا."

(بنی اسرائیل:31)

عمدۃ القاری  میں ہے:

"فإن الاختصاء في الاٰدمي حرام."

(كتاب النكاح، باب ما يكره من التبتل والخصاء، ج:20 ص:72 ط: دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويعزل عن الحرة) وكذا المكاتبة نهر بحثا (بإذنها)."

(كتاب النكاح، باب نكاح الرقيق، مطلب في حكم العزل، ج:3 ص:175 ص: سعید)

و فیہ ایضاً :

" أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء."

(كتاب النكاح، باب نكاح الرقيق، مطلب في حكم العزل، ج:3 ص:176 ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة."

 (كتاب النكاح، الباب التاسع في نكاح الرقيق، فصول في خيار العتق، ج:1 ص: 332 ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں