بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بستر پر لگ جانے والی منی پاک کرنا کا حکم


سوال

صحبت کرتے وقت کچھ منی بستر پر لگ جاۓ تو کیا حکم ہے؟ بستر موٹا ہے،دھونے میں  دقّت ہے۔

جواب

منی ناپاک ہے، اور یہ اگر کپڑے یا بستر پر لگ جائے  تو  وہ  ناپاک ہوجائیں گے، اور اس کو پاک کرنے  کے دو طریقے  ہیں:

(1)  اگرمنی  رقیق (یعنی نرم اور پتلی   ہو)تو  جس بستر یا کپڑےپرلگی ہو  اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے، اس طور پر کہ تین مرتبہ دھویا جائے اور ہرمرتبہ نچوڑا بھی جائے، یہاں تک کہ اس کا اثر  زائل ہوجائے۔  اور (اگر اسے نچوڑنا ممکن نہ ہو تو ناپاکی کو صاف کر کے تین مرتبہ ناپاکی والی جگہ پر اچھی طرح  پانی بہا کر اتنی دیر چھوڑ دیا جائے کہ اس سے پانی ٹپکنا بند ہوجائے،  تین مرتبہ ایسا کرنے سے وہ بستر    پاک ہو جائے گا۔

(2)   منی اگر گاڑھی ہو اور خشک ہوکر سوکھ جائے تو ایسی صورت میں اس کو کھرچ کر یعنی  رگڑکر اس کے  اثرات زائل کرنے  سے بھی  کپڑا پاک ہوجائے گا، اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت کتب حدیث میں موجود ہے، اور یہ حکم غلیظ  (گاڑھی)  منی کے ساتھ خاص ہے اور اگر منی کسی بیماری یا کسی اور  وجہ  سے رقیق (پتلی) ہوگئی ہوتو دھونا ضروری ہوگا۔

باقی اگر منی بستر پر  لگ کر خشک ہوجائے تو اس  پر بیٹھنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

" (ويطهر مني) أي: محله (يابس بفرك) ولايضر بقاء أثره (إن طهر رأس حشفة) كأن كان مستنجيا بماء.... (وإلا) يكن يابساً أو لا رأسها طاهراً (فيغسل) كسائر النجاسات ولو دماً عبيطاً على المشهور (بلا فرق بين منيه) ولو رقيقاً لمرض به (ومنيها) ولا بين مني آدمي وغيره كما بحثه الباقاني (ولا بين ثوب) ولو جديداً أو مبطناً.

(قوله: بفرك) هو الحك باليد حتى يتفتت بحر. (قوله: ولايضر بقاء أثره) أي: كبقائه بعد الغسل، بحر.

(قوله: بلا فرق) أي: في فركه يابساً وغسله طرياً (قوله: ومنيها) أي: المرأة كما صححه في الخانية، وهو ظاهر الرواية عندنا كما في مختارات النوازل وجزم في السراج وغيره بخلافه ورجحه في الحلية بما حاصله: إن كلامهم متظافر على أن الاكتفاء بالفرك في المني استحسان بالأثر على خلاف القياس، فلايلحق به إلا ما في معناه من كل وجه، والنص ورد في مني الرجل ومني المرأة ليس مثله لرقته وغلظ مني الرجل، والفرك إنما يؤثر زوال المفروك أو تقليله وذلك فيما له جرم، والرقيق المائع لايحصل من فركه هذا الغرض فيدخل مني المرأة إذا كان غليظاً ويخرج مني الرجل إذا كان رقيقاً لعارض اهـ

أقول: وقد يؤيد ما صححه في الخانية بما صح «عن عائشة - رضي الله عنها - كنت أحك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم و هو يصلي» ولا خفاء أنه كان من جماع؛ لأن الأنبياء لاتحتلم، فيلزم اختلاط مني المرأة به، فيدل على طهارة منيها بالفرك بالأثر لا بالإلحاق فتدبر."

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، ‌‌كتاب الطهارة، باب الأنجاس،  1/ 312، 313، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں