بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں فکس ڈپازٹ اکاؤنٹ کھولنا کیسا ہے؟


سوال

بینک میں فکس ڈپازٹ اکاؤنٹ کھولنا کیسا ہے؟ کیا یہ حلال ہے؟ اگر حلال ہے تو کن حالات میں؟

جواب

واضح رہے کہ بینک میں فکس ڈپازٹ اکاؤنٹ کھولنا کسی بھی حالت میں جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ فکس ڈپازٹ اکاؤنٹ کھولنے کی وجہ سے جو منافع ملے گا وہ سود کے زمرے میں آئے گا، اور سودی رقم کا لین دین اور لین دین کا معاہدہ کرنا دونوں حرام اور ناجائز ہیں، لہٰذا آپ کے لیے اپنا پیسہ وائٹ کرنے کی نیت سے بھی فکس ڈپازٹ اکاؤنٹ کھولنا جائز نہیں ہے، بلکہ اگر کسی نے لاعلمی میں یہ اکاؤنٹ کھول بھی دیا ہو لیکن رقم اکاؤنٹ سے نہیں نکالی ہو تو اب ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ یا کسی کی مدد کی غرض سے اس رقم کا اکاؤنٹ سے نکالنا درست نہیں ہوگا؛ کیوں کہ جس طرح سودی رقم سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہے اسی طرح سودی رقم وصول کرنا بھی ناجائز ہے، چاہے کسی بھی نیت سے ہو۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"{وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا} ."[النساء: 161]

ترجمہ:"  اور بہ سبب اس کے کہ وہ سود لیا کرتے تھے، حال آں کہ ان کو اس سے ممانعت کی گئی تھی اور بسبب اس کے کہ وہ لوگوں کے مال ناحق طریقہ سے کھاجاتے تھے اور ہم نے ان لوگوں کے لیے جو ان میں سے کافر ہیں دردناک سزا کا سامان کر رکھا ہے۔" (از بیان القرآن )

تفسير الطبري میں ہے:

"وقوله:"وأخذهم الربا"، وهو أخذهم ما أفضلوا على رءوس أموالهم، لفضل تأخير في الأجل بعد مَحِلِّها، وقد بينت معنى"الربا" فيما مضى قبل، بما أغنى عن إعادته."

(وقوله:وأخذهم ‌الربا،391/9،ط : دار التربية والتراث)

تفسير القرطبی میں ہے:

"فيه مسألتان: الأولى- قوله تعالى:" فبظلم من الذين هادوا" قال الزجاج: هذا بدل من"فبما نقضهم". والطيبات ما نصه في قوله تعالى:" وعلى الذين هادوا حرمنا كل ذي ظفر" [الانعام: 146] «1». وقدم الظلم على التحريم إذ هو الغرض الذي قصد إلى الإخبار عنه بأنه سبب التحريم. (وبصدهم عن سبيل الله) أي وبصدهم أنفسهم وغيرهم عن اتباع محمد صلى الله عليه وسلم. (وأخذهم الربوا وقد نهوا عنه وأكلهم أموال الناس بالباطل) كله تفسير للظلم الذي تعاطوه، وكذلك ما قبله من نقضهم الميثاق وما بعده، وقد مضى في" آل عمران" «2» أن اختلاف العلماء في سبب التحريم على ثلاثة أقوال هذا أحدها."

‌‌[سورة آل عمران،136/4،ط : دار الكتب المصرية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144503101680

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں