بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہو کے لیے فدیہ کی رقم کی وصیت کرنے کا حکم


سوال

سسر  کی نماز کا  فدیہ  بہوں کو  دینا کیسا ہے؟ وصیت کرنے اور نہ  کرنے کی صورت میں،دونوں صورتوں کا حکم واضح  فرمادیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں فدیہ کی رقم اسی شخص کو دی جاسکتی ہے جو مستحقِ زکوۃ ہو، لہذا اگر بہو مستحقِ زکوۃ ہے، اور سسر کےلیے روزے چھوڑ کر فدیہ دینے کی اجازت بھی ہے تو سسر کے روزے کا فدیہ  مستحقِ زکوۃ بہو کو دیا  جاسکتا ہے،  چاہے سسر نے وصیت کی ہو یا نہ کی ہو، اور اگر بہو مستحق زکوۃ نہیں ہے تو اس کو فدیہ کی رقم نہیں دی جاسکتی،  چاہے  سسر نے وصیت کی ہو یانہ کی ہو۔

فتاویٰ شامی (الدّر المختار مع ردّ المحتار) میں ہے:

 "باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، وأما خمس المعدن فمصرفه كالغنائم (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة.

(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى وجه مناسبته هنا، والمراد بالعشر ما ينسب إليه كما مر فيشمل العشر ونصفه المأخوذين من أرض المسلم وربعه المأخوذ منه إذا مر على العاشر أفاده ح. وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني".

(کتاب الزکوۃ، باب مصرف الزکوۃ والعشر، ج:2، ص:339، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں