بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ اور بھائی میں تقسیمِ ترکہ / بھائی کی موجودگی میں بھتیجوں کا میراث میں حصہ


سوال

اگر کسی شخص کا انتقال ہو جائے اور اس کی ایک بیوہ ہو اور اس کی اولاد نہ  ہو ، صرف ایک بھائی زندہ ہو، باقی بھائیوں کا انتقال ہو گیا ہو۔ اب جب میراث تقسیم کرے گا تو دیگر بھائیوں کی اولاد کو بھی حصہ دے گا یا نہیں ؟

جواب

مذکورہ صورت میں میت کی میراث مرحوم کی بیوہ اور بھائی میں تقسیم ہوگی،بھائی کی موجودگی میں مرحوم بھائیوں کی اولاد (میت کے بھتیجوں )کو  بطورِ میراث حصہ نہیں ملے گا۔

مرحوم  کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحومنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ کو 4 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو ایک حصہ اور بھائی کو 3  حصے ملیں گے۔

یعنی 100 روپے میں سے 25 روپے مرحوم کی بیوہ کو اور 75 روپے مرحوم کے بھائی کو ملیں گے۔فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں