کیا بھائی کوفطرانے کی رقم دی جاسکتی ہے؟
اگر سائل کا بھائی مستحق زکاۃ ہے(یعنی نہ وہ صاحب نصاب ہے اور نہ ہی اس کے پاس ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہے جس کی مالیت نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت تک پہنچے،اوروہ بنی ہاشم (سید یا عباسی وغیرہ) میں سے نہیں ہے)تو اسے صدقہ فطر دے سکتے ہیں،البتہ اگر بھائی کا کھانا پینا سائل کے ساتھ مشترکہ ہو تو یہ رقم وہ اس کھانے پینے میں استعمال نہ کرے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ومصرف هذه الصدقة ما هو مصرف الزكاة كذا في الخلاصة."
(کتاب الزکاۃ،الباب الثامن فی صدقۃ الفطر،ج1،ص194،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144309101271
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن