بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ عورت کا عدت کے دوران والد کی عیادت کرنا


سوال

عورت بیوگی کی عدت کے دوران بیمار والد کی عیادت کے لیے اپنے محرم کے ہم راہ  جاسکتی ہے جب کہ مسافت 78 کلو میٹر سے کم ہو؟

جواب

واضح رہے کہ معتدہ عورت عدت کے دوران صرف ضرورتِ شدیدہ ہی کی بنا پر  گھر سے نکل سکتی ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بیوہ عورت کا عدت کے دوران والد  کی عیادت  کے لیے  گھر سے نکلنا جائز نہیں۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (4/ 343):

والمتوفى عنها زوجها تخرج نهارا وبعض الليل ولاتبيت في غير منزلها)......  وأما المتوفى عنها زوجها فلأنه لا نفقة لها فتحتاج إلى الخروج نهارا لطلب المعاش، وقد يمتد إلى أن يهجم الليل...... ويعرف من التعليل أيضًا أنها إذا كان لها قدر كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ونحوها ليلاً ولا نهارًا.
والحاصل: أن مدار الحل كون غيبتها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره، فمتى انقضت حاجتها لايحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها.

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں