بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ،تین بیٹےاور دوبیٹیوں کے درمیان ترکے کی تقسیم


سوال

میرے بھائی کا انتقال ہوا ان کے ترکہ میں پچاس لاکھ روپے ہیں،جو میت کی تجہیز وتکفین اور قرضہ وغیرہ نکالنے کے بعد باقی ہیں،مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ،تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،ترکہ کی تقسیم شرعی لحاظ سے کس طرح ہوگی؟

مرحوم کے والدین کا انتقال ان کی زندگی میں ہوچکا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے کل ترکہ (50لاکھ) کی تقسیم کی صورت یہ ہے کہ اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو کل ترکہ سے ایک تہائی میں وصیت نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ کے64 حصے بنا کر اس میں سے مرحوم کی  بیوہ کو8حصے،تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو 14حصے اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 7حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے :

میت64/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
17
814141477

رقم کے اعتبار سے بیوہ کو625000روپے،بیٹوں میں سے ہر ایک1093750روپے اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 546875روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608100294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں