میرے بھائی کا انتقال ہوا ان کے ترکہ میں پچاس لاکھ روپے ہیں،جو میت کی تجہیز وتکفین اور قرضہ وغیرہ نکالنے کے بعد باقی ہیں،مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ،تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،ترکہ کی تقسیم شرعی لحاظ سے کس طرح ہوگی؟
مرحوم کے والدین کا انتقال ان کی زندگی میں ہوچکا تھا۔
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے کل ترکہ (50لاکھ) کی تقسیم کی صورت یہ ہے کہ اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو کل ترکہ سے ایک تہائی میں وصیت نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ کے64 حصے بنا کر اس میں سے مرحوم کی بیوہ کو8حصے،تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو 14حصے اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 7حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے :
میت64/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||
8 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 |
رقم کے اعتبار سے بیوہ کو625000روپے،بیٹوں میں سے ہر ایک1093750روپے اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 546875روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608100294
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن